منٹو اور میں-قسط نمبر ۲

منٹو اور میں-قسط نمبر ۲
کافی دن ہوگئے تھے منٹو صاحب سے ملاقات کو ابھی سوچ ہی رہا تھا
کہ ایک ہاتھ دائیں کندھے پر محسوس ہوا۔ ، منٹو صاحب نے ایک لمبا سا کش لگایا اور کھانسنے لگے، کچھ دیر کھانسنے کے بعد گلہ صاف کیا اور بولے  تو میاں تم یاد کر رہے تھے ہم کو، لو ہم تمہارے پاس خود آچلے ہیں۔ ہاہا بس کیا کروں، آپ استاد ہیں میرے اور استاد ہمیشہ مشکل میں یاد آتا ہے۔
چلو آج کونسی مشکل میں پھنس گئے ہو تم،انہوں نے سوال کر کے اپنی عینک ناک پر سیٹ کی اور آرام سے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئے۔
منٹو صاحب کیا بتاؤں آپ کو، شاید یہ ملاقات کافی نہ ہو۔ آپ اگر سننا چاہتے ہیں تو میری ایک شرط قبول کرنی پڑے گی آپ کو۔
تم میاں ایک بات سمجھ لو، اگر کوئی تمہارے ساتھ مخلص ہو تو تمہیں اس طرح سوچنا نہیں چاہیے۔ مخلص ہونا سب سے بڑا تحفہ ہے جو ایک انسان دوسرے انسان کو دے سکتا ہے۔ اب اطمینان سے اپنی بات مکمل کرو، اس ملاقات میں نہیں تو اگلی میں مکمل کر لینا تم۔
آپ کہتے ٹھیک ہیں، لیکن۔۔۔۔۔
تم لیکن ویکن چھوڑ دو اور بات شروع کرو۔
چلیں شروع کرتےہیں۔
کچھ دنوں سے وہ تھوڑا چپ چپ سی تھی، کام کی وجہ سے میں اس بات  کو سمجھ نہ سکا تھا اور مجھے لگا کہ جیسے سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔ اس کی باتوں میں اپنائیت کی گرمی نہیں محسوس ہو رہی تھی، میں سمجھا کہ شاید گھر میں کوئی مسئلہ ہوگا جس وجہ سے وہ پریشان ہے۔
 آج سے چند دن پہلے اس سے آخری بار ملاقات ہوئی، ابھی بمشکل پانچ منٹ گزرے تھے کہ اس نے اپنا فیصلہ سنا دیا کہ وہ اس رشتے سے خوش نہیں ہے۔ بقول اس کے، ہماری منزلیں مختلف ہیں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھی نہیں بن سکتے۔
کچھ دیر خاموشی چھا گئی، اور پھر منٹو صاحب بولے، میاں کیا تمہاری کہانی ختم ہوگئی؟
نہیں نہیں ایسی بات نہیں ہے، بس جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کر پا رہا میں۔ کاش میں بیان کر سکتا۔
دیکھو تم ابھی عمر کے اس حصے میں ہو جہاں جذبات کی آگ میں جلنا بہت آسان ہے، کبھی بھی پیار میں یہ نہ دیکھنا کہ دوسرا کیا کرتا ہے، پیار کے تپش میں اپنے آپ کو گرم کرنا سیکھو لیکن اس میں جل نہ جانا۔ محبت کرنا اور کسی کی محبت حاصل کرنا دو الگ چیزیں ہیں، لازم نہیں جو تمہیں پسند ہو وہ تمہیں بھی چاہے۔
لیکن منٹو صاحب میں یہ کیسے بھول جاؤں، جب اس نے کہا تھا کہ وہ مجھے چاہتی ہے اور پیار کرتی ہے؟
دیکھو، میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہ سکتا کیونکہ میرا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، لیکن میں تمہیں یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ کبھی بھی اس بات پر اداس نہ ہونا کہ لوگ تمہیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ جس سے جتنی امید رکھو گے اتنا ہی نقصان اٹھاؤ گے۔
اس بات کو سمجھو کہ لوگ بدل جاتے ہیں، انسان ایک ایسا درندہ ہے جو اپنی ضرورت پوری ہونے تک ہی ساتھ نبھاتا ہے اور اس کے بعد اپنی درندگی کا اظہار کرنے میں دیر نہیں کرتا۔ پیار کیا تو اس بات کو یاد رکھنا کہ پیار صرف کیا جاتا ہے، اس کے بدلے کچھ مانگا نہیں جاتا کیونکہ پیار ایک ایسا خوبصورت عمل ہے جس سے اکثر انسان ناآشنا ہیں اور ان کے نزدیک یہ سب صرف کہانیوں میں ہی ہوتا ہے۔ اگر تم ایک کوٹھے پر جا کر نماز پڑھنا شروع کردوگے تو تمہیں کیا لگتا ہے کہ وہاں سب تمہارے پیچھے کھڑے ہو کر نماز اور تلاوت شروع کردیں گے؟ بلکل اسی طرح اس بات کو سمجھنا سیکھو کہ جو تم کرتے ہو یا کرنا چاہتے ہو وہ ہر کوئی نہیں کرنا چاہتا۔ 
بات تو ہے، لیکن کیا کروں یہ سب سمجھنا آسان نہیں ہے۔
میاں، اس دنیا میں کچھ بھی آسان نہیں اور کوئی چیز ناممکن نہیں۔آج اچھا موسم ہے، اس طرح اداس بیٹھے رہو گے تو زندگی سے بیزار ہو جاؤگے۔
آج اتنے دنوں بعد دھوپ نکلی ہے، لگ رہا تھا کہ کچھ اچھا ہوگا اور یقیناً سب اچھا ہی ہوگا۔

Comments

Popular Posts